نئی دہلی، 7/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) پارلیمنٹ کے ایوان بالا، راجیہ سبھا، میں جمعہ کو ایک نشست کے نیچے سے نوٹوں کی گڈیاں برآمد ہونے کا معاملہ سامنے آیا، جس سے ایوان میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن ابھیشیک منو سنگھوی نے اس واقعے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس معاملے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ نوٹوں کی گڈیاں جس نشست کے نیچے پائی گئیں، وہ نشست ابھیشیک منو سنگھوی کی ہے۔
ابھشیک منو سنگھوی نے کہا، ’’میں اس واقعے کے بارے میں سن کر حیران ہوں۔ کل دوپہر 12:57 بجے میں ایوان میں داخل ہوا اور اجلاس ایک بجے شروع ہوا۔ میں صرف 3-4 منٹ کے لیے وہاں موجود رہا، اس کے بعد ایک بجے سے 1:30 بجے تک میں کینٹین میں کھانے کے لیے گیا۔ کینٹین میں میرا وقت تقریباً 30 منٹ تھا اور ایوان میں میرا کل وقت صرف تین منٹ تھا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’یہ بے حد افسوسناک اور عجیب ہے کہ ایسے معاملات کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔ ہر نشست پر تالا ہونا چاہیے اور چابی متعلقہ رکن پارلیمنٹ کے پاس ہونی چاہیے تاکہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔‘‘
یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے اعلان کیا کہ معمول کی سکیورٹی جانچ کے دوران ابھشیک منو سنگھوی کی نشست نمبر 222 کے نیچے نقدی کی گڈیاں پائی گئیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ معاملہ میرے علم میں لایا گیا اور میں نے اس کی مکمل قانونی اور ضابطے کے مطابق جانچ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔‘‘
چیئرمین کے اعلان کے بعد ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس پر اعتراض کیا کہ چیئرمین نے سنگھوی کا نام عوامی طور پر لیا۔ کھڑگے نے کہا، ’’نام لینے کا یہ طریقہ غیر ضروری اور غلط ہے اور ہمیں یقین ہے کہ سنگھوی پر الزام بے بنیاد ہے۔‘‘
ابھشیک منو سنگھوی نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ نہ صرف ایوان بلکہ عوامی اعتماد کے لیے بھی سنگین ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ایسے الزامات سے کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے تاکہ حقیقت سامنے آئے۔‘‘
کانگریس پارٹی کے دیگر اراکین نے بھی اس واقعے پر سوالات اٹھائے ہیں اور کہا کہ یہ ایوان کے وقار کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ اپوزیشن نے اسے سیاسی انتقام کا حصہ قرار دیا ہے۔
ایوان میں موجود دیگر اراکین نے بھی اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا اور ایوان میں سکیورٹی کے انتظامات پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور ایوان میں موجود تمام اراکین کو ایسے الزامات سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
یہ معاملہ نہ صرف راجیہ سبھا بلکہ ملکی سیاست میں بھی موضوع بحث بن گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس واقعے کی تحقیقات کب تک مکمل ہوتی ہیں اور اس کے نتائج کیا نکلتے ہیں۔